Home
Repository Search
Listing
Academics - Research coordination office
R-RC -Acad
Admin-Research Repository
Engineering and Computer Science
Computer Science
Engineering
Mathematics
Languages
Arabic
Chinese
English
French
Persian
Urdu
German
Korean
Management Sciences
Economics
Governance and Public Policy
Management Sciences
Management Sciences Rawalpindi Campus
ORIC
Oric-Research
Social Sciences
Education
International Relations
Islamic thought & Culture
Media and Communication Studies
Pakistan Studies
Peace and Conflict Studies
Psychology
Content Details
Back to Department Listing
Title
منهج ابن عقيل والسيوطي في شرح ألفية ابن مالك دراسة تقابلية
Author(s)
Iltaja Hussain Shah
Abstract
Abstract الفیہ ابن مالک کی شرح میں ابن عقیل و سیوطی کا اسلوب (تقابلی جائزہ) علم نحو کو عربی زبان میں ایک خاص حیثیت حاصل ہے، جس میں عربی زبان کے کلمات کے آخر کے حالات کو مبنی ومعرب ہونے کے لحاظ سے بحث کی جاتی ہے۔ یہ علم ایسے قواعد پر مشتمل ہے جن کی مراعات سے عربی زبان میں لفظی غلطی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ علم نحو اسلام کے ابتدائی دور میں ظہور پذیر ہوا اور پہلی صدی ہجری میں پھلا پھولا اور بہت سارے علماء پیدا ہوئے جن میں ابو الاسود الدؤلی سے لیکر عمر بن علاء، خلیل ابن احمد، سیبویہ، کسائی، فرا ء وغیرہ سرِفہرست ہیں۔ علماء نے نحو کے موضوع پر بہت سی کتابیں تالیف کیں جن میں نحوی قواعد کو نثری شکل میں بیان کیا گیا، ان نحوی قواعد کا حفظ کرنا ایک ضروری امر تھا لیکن نثری شکل میں قواعد کا یاد کرنا طلاب کے لیے مشکل تھا۔ اس مشکل کے حل کے لیے علماء نے ان قواعد کو نظم کی شکل دی تاکہ حفظ کرنے میں آسانی رہے۔ ان قواعد پر مشتمل نظمیں لکھیں۔ انہی منظومات میں سے ایک منظومہ "الخلاصہ" ہے، جو الفیہ ابن مالک کے نام سے مشہور ہے ، اس منظوم کتاب کو محمد ابن مالک نے تالیف کیا۔ محمد ابن مالک کا شمار ساتویں صدی ہجری کے بڑے علماء میں ہوتا ہے، علم صرف و نحو میں اپنی مثال آپ تھے۔ سن ۶۰۰ ہجری کو پیدا ہوئے اور ۶۷۲ ہجری میں وفات پائی۔ الفیہ ابن مالک علماء میں بہت جلد مشہور ہوئی اور خاص علمی مقام حاصل کر لیا، علماء نے اس کے حفظ و تدریس کا خصوصی اہتمام کیا۔ اس کی شروحات اور حاشیے لکھنے شروع کیے۔ الفیہ کی شروحات میں سے دو عظیم عالموں عبداللہ ابن عقیل اور جلال الدین سیوطی کی شروحات مشہور ہیں۔ عبد اللہ بن عقیل ۶۹۸ ہجری میں پیدا ہوئے، آپ ایک ممتاز مفسر، فقیہ و ادیب تھے آپکی شرح "شرح ابنِ عقیل" کے نام سے مشہور ہے۔ جلال الدین سیوطی نے بھی "البھجة المرضية" کے نام سے الفیہ کی شرح لکھی۔ سیوطی ۸۳۹ ہجری میں پیدا ہوئے اور ۹۱۱ ہجری میں وفات پائی۔ آپ بھی ایک عظیم مفسر، ادیب، فقیہ اور فلسفی تھے۔ میں نے الفیہ کے مؤلف محمد ابن مالک اور اس کی شرح کرنے والے دونوں عالموں "ابن عقیل و سیوطی" کے علمی مقام کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں شرحوں کے درمیان مختلف زاویوں سے علمی موازنہ کیا ہے کہ ان دونوں نے شرح کرتے ہوئے کن کن مصادر و مراجع سے استفادہ کیا، کن کن نحوی مدارس/مذاھب کی پیروی کی اور کس طرح کی عبارت و لغت استعمال کی۔ دورانِ شرح اختصار سے کام لیا یا طویل بحث کی اور جو امثلہ بطور شواہد لائے ہیں وہ آیا قرآن کریم سے ہیں یا احادیث نبوی سے یا اشعار یا عام کلامِ عرب سے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ ان تمام امور میں موازنہ کیا گیا ہے۔ میں نے چاہا کہ اس موازنہ کے ذریعے سے دونوں شروحات کی خصوصیات ایک کتاب میں جمع کر دی جائیں تاکہ یہ بھی معلوم ہو جائے کہ دونوں میں سے کونسی شرح استفادہ کے لحاظ سے زیادہ موزوں و مناسب ہے۔ مذکورہ تحقیقی بحث چار ابواب پر مشتمل ہے: پہلے باب میں محمد ابن مالک کی سیرت کے بیان کے ساتھ ساتھ الفیہ ابن مالک کے علاوہ نحوی منظومات کا تعارف بھی پیش کیا اور یہ ثابت کیا کہ سب سے قدیم نحوی منظومہ کس کا ہے اور اسی طرح الفیہ کی شروحات کا بھی تعارف شامل ہے۔ اسی طرح دوسرے باب میں دونوں شارح ابن عقیل و سیوطی کی سیرت۔ علمی مقام اور ان کی تالیفات کو بیان کیا گیا ہے، پھر دونوں شروحات کی ابواب بندی وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں ابن عقیل و سیوطی کی شرح کے اسلوب اجاگر کرتے ہوئے پیش کیا گیا ہے کہ دونوں کی عبارات کی کیا کیفیت ہے؟ آسان فہم ہے؟ مختصر ہے یا طویل ہے؟ دونوں میں سے کس نے کون کون سے مذاھب نحویہ کی اتباع کی۔ کون سے علمائے نحو کے اقوال کو ذکر کیا۔ کون سے نحوی مدرسہ سے متاثر ہیں۔ اور چوتھے باب میں یہ موازنہ کیا گیا ہے کہ دونوں نے قرآن سے، حدیث سے، اشعار عرب اور کلام عرب سے شواہد ذکر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے مشترک شواہد کو الگ کیا جبکہ موضع شاہد اور سببِ استشہاد کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اشعار میں شعراء کے نام کے ساتھ یہ بھی واضح کیا گیا کہ دونوں نے کون کون سے شعراء کے اشعار ذکر کیے ہیں۔۔۔۔ اس کے بعد نتائج اخذ کیے گئے۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرا یہ کام عربی ادب میں ایک نیا اور بہترین اقدام شمار کیا جائے گا اور اس کو علمی و ادبی حلقوں میں سراہا جائے گا۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ میری اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں درجہ قبولیت عطا فرمائے۔ آمین التجاء حسين شاه PhD Scholar Arabic Department NUML – Islamabad
Type
Thesis/Dissertation PhD
Faculty
Languages
Department
Arabic
Language
Arabic
Publication Date
2022-08-26
Subject
Arabic
Publisher
NUML
Contributor(s)
Format
Identifier
Source
Relation
Coverage
Rights
Category
Description
Attachment
Name
Timestamp
Action
d32d341e1e.pdf
2022-10-05 09:11:54
Download