Home
Repository Search
Listing
Academics - Research coordination office
R-RC -Acad
Admin-Research Repository
Engineering and Computer Science
Computer Science
Engineering
Mathematics
Languages
Arabic
Chinese
English
French
Persian
Urdu
German
Korean
Management Sciences
Economics
Governance and Public Policy
Management Sciences
Management Sciences Rawalpindi Campus
ORIC
Oric-Research
Social Sciences
Education
International Relations
Islamic thought & Culture
Media and Communication Studies
Pakistan Studies
Peace and Conflict Studies
Psychology
Content Details
Back to Department Listing
Title
اردو تنقيد ميں پا کستانی تصورِ قوميت
Author(s)
Rubina Shahnaz
Abstract
اس مقا لے کو چھے ابواب ميں تقسيم کيا گيا ہے ۔ پہلے باب ميں قيام پاکستان سے قبل اردو تنقيدکا جا ئزہ ليا گيا ہے ۔ يہ تنقيد کا محض پس منظر ہے جس ميں اردو تنقيد کے ابتدا ئی آثار، عہدِ سرسيد کی تنقيد، تر قی پسند تحريک اور حلقہ اربابِ ذوق کا اجمالی جا ئزہ ليا گيا ہے ۔ دوسرا باب تنقيد اور تصورِ حيات کے عنوان سے لکھا گيا ہے ۔ اس ميں ادب ميں تصورِ قوميت کی اہميت اورپھر بعد ميں پا کستانی قوم کی تشکيل کن عناصر کے ذريعے ہو ئی ، اس کا جائزہ ليا گيا ہے۔تيسرے باب ميں پاکستانی تنقيد ميں قومی طرزِ احساس کی تحريکيں اور نظر يات زيرِ بحث آئےہيں ۔ ادب کے ساتھ سا تھ کلچر اور زبان کا جائزہ بھی ليا گيا اور سيا سی ماحول ميں وقوع پذيرہونے والی تبديليوں کے تنقيد پر جتنے اثرات مرتسم ہو ئے ہيں ، ان پر بحث کی گئی ہے۔ چو تھاباب پا کستانی تنقيد اور تا ريخی شعور کے ليے مخصوص ہے۔ اس باب ميں ايسے چند نقادوں کاتذکرہ ہے جنہوں نے پاکستانی تنقيد کی نظر يہ سا زی کر نے کی کو شش کی ۔ اس باب ميں جيلانی کا مران ، ڈاکٹر وزير آغا، فتح محمد ملک، ڈاکٹر سيد عبداللہ، ڈاکٹر وحيد قريشی، خليفہ عبدالحکيم، ڈاکٹر انور سديد اور ڈاکٹر جميل جالبی کے نظريات کو سمجھنے کی کو شش کی گئی ہے۔ پانچويں باب ميں جديد ادب ميں قومی طرزِ احساس کی کا ر فر مائی کو زيرِ بحث لا يا گيا ہے ۔ہمارے ادب ميں ساٹھ کی دہائی کی اہميت يہ ہے کہ اس دور ميں جديد ادب کی تحريک پيدا ہو ئی۔ نہ صرف مو ضوعات ميں تبديلی آئی بلکہ اسا ليب کو بھی نئے چلن دستياب ہو ئے ۔ يہ زمانہ مغربی نظريات سے اثر قبول کر نے کا زمانہ ہے ۔ لہٰذا اس دور ميں گذشتہ دور کی طرح روايتی فکر مو جود دکھا ئی نہيں ديتی ۔ جديد ادب کے زمانے ميں ايک نيا طرزِ احساس پيدا ہوا مگر اس طرزِ احساس ميں بھی قومی شعور کی جھلکياں مو جود ہيں ۔ جديد ادب ميں ايک بڑی تبديلی 1970 ءکے بعد آئی۔ پاکستان ميں يہ زمانہ سيا سی اعتبار سے بڑی بڑی تبديليوں کا زمانہ ہے ۔پاکستان دولخت ہوا ۔ جمہوری آزاديوں کی تحريک چلی اور 1977 ء ميں آئين توڑ کر مار شل لاءلگايا گيا ۔ ان واقعات نے دانشوروں کے ليے نئے فکری مسا ئل پيدا کيے۔ عدم تشخص اور عدم تحفظ اس زمانے کے دو بنيادی عناصر ہيں جنہوں نے تخليقی ادب ميں نئی نئی علا متوں ميں اظہارپا يا۔ يہی قومی طرزِ احساس کا ايک نيا رخ تھا۔ تنقيد ميں دو گر وہ ايسے پيدا ہو ئے جنہوں نےادبِ تہذيب اور زبان کی نئے سرے سے نظرياتی تشکيل کر نے کی کو شش کی۔ ايک گر وہ اس خطے کے اپنے قديم ثقافتی ورثے اور ادبی نظر يات کے ساتھ پاکستانی ادب کو جوڑتا تھا تو دوسراگر وہ پاکستانی ادب کی نظر ياتی بنيادوں کو دو قومی نظر يے کی روشنی ميں ديکھتا تھا۔اگر چہ دونوں کی نظر ياتی بنيا ديں مختلف تھيں ليکن دونوں کی فکر مندی ايک ہی طرح کی تھی۔چھٹے باب کو اپنے مو ضوع کے مجموعی جائزے کے ليے مخصوص کيا گيا ہے۔ اس باب ميں پاکستانی تنقيد ميں قومی طرزِ احساس کی مو جودگی کا مجموعی جائزہ ليا گيا ہے اور يہ بتانے کی کو شش کی گئی ہے کہ قيامِ پاکستان کے بعد سے قومی سطح پر جس طرح کی شکست و ريخت ہوئی ہے اس نے ہماری تنقيد کو بھی متاثر کيا ۔ اسی ليے ان پچاس بر سوں ميں جوادب پيدا ہوا اورجوتنقيد سامنے آئی، اس کا پاکستانی مزاج الگ سے شناخت ہو جاتا ہے ۔ اس کے باوجود کہ پاکستانی ادب کے مختلف نظرياتی گروہ پاکستانی ادب کی الگ الگ تعبير اور تشريح کر تے ہيں مگر ہر تنقيدی نظريے ميں پاکستانی قوم کے تشکيلی عناصر اور اس کی امنگوں کو ہی بنياد بناياجا تا ہے۔
Type
Thesis/Dissertation PhD
Faculty
Languages
Department
Urdu
Language
Urdu
Publication Date
Subject
Publisher
Contributor(s)
Format
Identifier
Source
Relation
Coverage
Rights
Category
Description
Attachment
Name
Timestamp
Action
92558dc693.pdf
2018-11-08 09:47:45
Download