Home
Repository Search
Listing
Academics - Research coordination office
R-RC -Acad
Admin-Research Repository
Engineering and Computer Science
Computer Science
Engineering
Mathematics
Languages
Arabic
Chinese
English
French
Persian
Urdu
German
Korean
Management Sciences
Economics
Governance and Public Policy
Management Sciences
Management Sciences Rawalpindi Campus
ORIC
Oric-Research
Social Sciences
Education
International Relations
Islamic thought & Culture
Media and Communication Studies
Pakistan Studies
Peace and Conflict Studies
Psychology
Content Details
Back to Department Listing
Title
سعادت حسن منٹوبطور مضمون نگار اور خاکہ نگار : تحقیقی و تنقیدی جائزہ
Author(s)
سید کامران عباس کاظمی
Abstract
سعادت حسن منٹو اردو افسانے کا ایک معتبر نام ہیں۔ انہوں نے دیگر تخلیقی اور غیر تخلیقی جہات میں بھی طبع آزمائی کی ہے جن میں صحافتی کالم، ریڈیائی ڈرامہ،مضمون نگاری اور خاکہ نگاری میں اُنہیں خاص شہرت حاصل تھی۔ اس مقالے کاموضوع س”عادت حسن منٹو بطور مضمون نگار اور خاکہ نگار (تحقیقی و تنقیدی جائزہ) “ہے۔ مقالے کو سات ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جن کا اجمالی تعارف درج ذیل ہے۔ پہلے باب میں اردو مضمون نگاری کی روایت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مضمون نگاری کے آغاز و ارتقا کے علاوہ اس کے پس منظر کو جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔ مضمون اور مضمون نگاری کی فنی ضروریات کا احاطہ کرنے کے علاوہ اس باب میں یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ باقاعدہ اردو مضمون نگاری سے قبل اردو نثر کا رواج موجود تھا تاہم مضمون نویسی یا انشا پردازی کا با قاعدہ آغاز دلی کالج کے استاد ماسٹر رام چندر اور بعد ازاں سر سید تحریک سے ہوا۔ اس سے قبل اردو نثر میں زبان و بیان میں تصنع اور تکلف کے سبب خیالات کی روانی متاثر ہوتی تھی لیکن دلی کالج اور سرسید تحریک نے اردو مضمون نگاری کو ایسا اسلوب عطا کیاجس میں علمی،ادبی،سائنسی،مذہبی اور معاشرتی ہر طرز کے مضمون لکھے جا سکتے تھے۔ اس باب میں اس امر کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ اردو کے ابتدائی مضمون نگار کون کون سے تھے اور مضمون کی اولیں صورتیں کیا تھیں جبکہ اردو مضمون نگاری ماسٹر رام چندر اور سر سید کے عہد سے لے کر منٹو کے عہد تک کیسے ارتقاء پذیر ہوئی اور اس میں کیا نمایاں تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں۔ دوسرا باب منٹو کے مضامین سے متعلق ہے۔ اس میں منٹو کے مضامین کے موضوعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ منٹو کے مضامین میں ان کے انشائی، فکاہی،ادبی و شخصی،سیاسی و سماجی اور فلمی موضوعات پر مبنی مضامین کے حوالے سے منٹو کے ادبی ،سیاسی اور سماجی نظریات سے بحث کی گئی ہے۔ جس سے اس امر کی وضاحت ہوتی ہے کہ منٹو کے ادبی، سیاسی و سماجی نظریات ان کے عہد سے ہم آہنگ تھے۔ منٹو کے عہد میں علمی مضمون نگاری کا رواج ہو چکا تھا لیکن ان کے مضامین کا عمومی انداز فکاہی ہی رہا۔ تاہم اس باب میں یہ وضاحت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ منٹو کے انتخاب کردہ موضوعات اپنے اندر ایک گہری سنجیدگی اور تفکر بھی رکھتے ہیں۔ تیسرے باب میں منٹو کی اہمیت بطور مضمون نگار متعین کی گئی ہے۔ نیز ان کے مضامین کے اسلوب کا جائزہ لیا گیا ہے اور یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ منٹو کے مضامین پر ان کے افسانوں کا اسلوب کس قدر اثر انداز ہوا ہے اور اردو مضمون نگاری میں منٹو کے اسلوب کی اہمیت و افادیت کیا ہے۔ نیز اسی باب میں منٹو کی بحیثیت مضمون نگار اہمیت متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چوتھا باب اردو ادب میں خاکہ نگاری کے آغاز و ارتقا اور اس کے فن سے متعلق ہے۔ اس باب میں یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اردو ادب میں خاکہ نگاری کے آثار بعض قدیم تذکروں اور سوانح میں تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ تا ہم " آب حیات" اس ضمن نمایاں تذکرہ ہے جس میں خاکہ نگاری کے واضح نقوش ملتے ہیں۔ اسی طرح اردو خاکہ نگاری کے ارتقاء میں دیگر خاکہ نگاروں کی خدمات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اسی باب میں اردو خاکہ نگاری کے فن پر بھی گفتگو کی گئی ہے۔ نیز ایک جائزہ اردو خاکہ نگاری کی تاریخ کا بھی لیا گیا ہے۔ سعادت حسن منٹو کی خاکہ نگاری کا مفصل جائزہ پانچویں باب میں لیا گیا ہے۔ اس باب میں منٹو کے خاکوں کو تین بڑے عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اسی طرح سیاسی،ادبی و صحافتی اور فلم کے شعبے سے وابستہ شخصیات پر مشتمل خاکوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اسی باب میں منٹو کی خاکہ نگاری کے نمایاں اوصاف اور اردو فن خاکہ نگاری پہ ان کی دسترس نیز اردو خاکہ نگاری میں افسانوی طرز اظہار کے حوالے سے ان کے خاکوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ چھٹا باب فن خاکہ نگاری میں منٹو کے مقام کے تعین کے بارے میں ہے۔ اس میں منٹو کے خاکوں کے اسلوب کا جائزہ لیا گیا ہے۔ نیز ان کے اسلوب کے نمایاں اوصاف اور ان کے اسلوب کی اہمیت بیان کی گئی ہے اور ان کے ہم عصر اہم خاکہ نگاروں سے ان کا تقابل کرتے ہوئے اردو خاکہ نگاری پر ان کے اثرات اور اردو خاکہ نگاری میں ان کے مقام کے تعین کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتواں باب مجموعی مطالعے پر مشتمل ہے۔ اس باب میں مقالے میں جن مباحث پر گفتگو کی گئی ان کی بنیاد پر نتائج اخذ کرنےکی کوشش کی گئی ہے اور منٹو کی اردو ادب میں اہمیت اور ان کے متعین مقام و مرتبے کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اردو ادب کی دیگر اصناف افسانہ نگاری،ڈرامہ نگاری اور منٹو کی صحافتی زندگی سے ان کی کالم نگاری کا بھی اجمالاً تذکرہ کیا گیا ہے اور اردو مضمون نگاری اور خاکہ نگاری پر ان کے اثرات کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ نیز اس امر کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ منٹو کے مضامین اور خاکوں میں کون سے اشتراکات ہیں کہ ان کا جائزہ ایک ہی مقالے میں لینے کی ضرورت پیش آئی۔ اسی طرح ان کی تخلیقی نثر پر ان کی غیر افسانوی نثر کے اثرات کا بھی ایک مختصر جائزہ لیا گیا ہے
Type
Thesis/Dissertation MS
Faculty
Languages
Department
Urdu
Language
Urdu
Publication Date
2008-01-01
Subject
Publisher
Contributor(s)
Format
Identifier
Source
Relation
Coverage
Rights
Category
Description
Attachment
Name
Timestamp
Action
dbf3309d49.pdf
2018-10-18 09:54:26
Download