Home
Repository Search
Listing
Academics - Research coordination office
R-RC -Acad
Admin-Research Repository
Engineering and Computer Science
Computer Science
Engineering
Mathematics
Languages
Arabic
Chinese
English
French
Persian
Urdu
German
Korean
Management Sciences
Economics
Governance and Public Policy
Management Sciences
Management Sciences Rawalpindi Campus
ORIC
Oric-Research
Social Sciences
Education
International Relations
Islamic thought & Culture
Media and Communication Studies
Pakistan Studies
Peace and Conflict Studies
Psychology
Content Details
Back to Department Listing
Title
الرومانسیۃ فی الادب الروائی عند یوسف السباغی دراسۃ تحلیلۃ نقدیۃ
Author(s)
Tahir Mehmood
Abstract
يوسف سباعى كى ناول نگارى پر رومانوى اثرات اُنيسويں صدى كى ابتداء كو جديد عربى ادب كا آغاز سمجھا جاتا ہے فرانس كے مصر پر قبضے كے بعد سے ہى عربوں اور بالخصوص مصريوں ميں بيدارى كى لہر پيدا ہوئى۔ فرانسيسى چھاپے خانے كى آمد نے كتابوں كے حصول كو آسان بنا ديا ۔ سياسى ہلچل اور غير ملكى قبضہ كے خلاف جدوجہد اور عوامى شعور كے نتيجہ ميں اخبارات اور رسائل كے لئے راہ ہموار ہوئى۔ تعليمى اور فوجى مقاصد كے لئے بھجوائے جانے والے طلبہ كى نثر اور شعر كى جديد روايتوں جيسے: افسانہ ، ناول، ڈرامہ ، كالم نگارى اور سفر ناموں وغيرہ سے واقفيت نے مصر ميں جديد عربى ادب كے قيام كے لئے ماحول كو سازگار بنانے ميں اہم كردار ادا كيا۔ جديد عربى ادب كى ابتداء يورپى نثر نگارى اور شاعرى كے عربى تراجم سے ہوئى، وقت گزرنے كے ساتھ ساتھ اس خيال نے زور پكڑا كہ مقامى ماحول سے ہى افسانہ اور ناول كے موضوعات تلاش كئے جائيں تاكہ مختلف معاشرتى اور سياسى رويوں كو اجاگر كيا جاسكے اس سلسلہ كا پہلا باقاعدہ عربى ناول "زينب" فرانس سے تعليم مكمل كرنے والے محمد حسين ہيكل كى كاوش ہے جو پہلى جنگِ عظيم كے لگ بھگ تحرير كيا گيا ۔ رومانوي تحريك كا آغاز اٹھارويں صدي كے اواخر ميں فرانس ميں ھوا جبكہ انيسويں صدي كے وسط تك رومانوي سوچ عروج پر پہنچ چكى تھى يہ ادبي تحريك اس دور كے صنعتى انقلاب ’طبقہ شرفاء اور وہاں كےدگرگوں سياسى اور معاشرتى حالات كےخلاف ايك زہني بغاوت تھى رومانوي فكر ميں خيالات اور جذبات كي قوت كو ہى حقيقى خيال كيا جاتا ہے بيسويں صدى ميں اگرچہ رومانوي تحريك كى شدت فرانس ميں دم توڑ چكى تھى ليكن بيسويں صدى كے وسط تك مصر ميں نہ صرف بادشاہت قائم تھى بلكہ بعد ميں آنے والى جمہوري حكومتيں بھى بد ترين آمريت كا نمونہ تھيں لہذا ماحول كي گھٹن ’ معاشرتى نا ہمواريوں اور طبقہ شرفاء كو دي جانے والى مراعات كے خلاف ماحول سازگار ہى رہا.بيسويں صدى ميں بين الاقوامى، علاقائى اور مقامى حالات ميں ہونے والى تبديليوں نے لكھنے والوں كے لئے نئے نئے موضوعات فراہم كئے۔ ان حالات ميں مصرى نثر نگارى ميں ايك نئے گروہ كا اضافہ ہوا يہ وہ ادباء تھے جو بنيادى طور پر مختلف شعبہ ہائے زندگى سے تعلق ركھتے تھے ليكن ان ميں فطرى طور پر موجود اديب نے حالات كے پيش نظر اپنا كردار ادا كرنا ضرورى سمجھا ۔ انہى ادباء ميں سے ايك قابلِ ذكر نام يوسف سباعى كا بھى ہے، جنكى ناول نگارى كو ميں نے "يوسف سباعى كى ناول نگارى پر رومانوى اثرات" كے عنوان سے پى ايچ ڈى كے مقالہ كا موضوع منتخب كيا ہے۔ يوسف سباعى كى شخصيت كے انتخاب كى كئى وجوہات ہيں جن ميں سے اہم ترين ان كى شخصيت ميں موجود تنوع اور جہد مسلسل ہے۔ ايك ادبى گھريلو ماحول ميں پرورش پانے والے سباعى نے اپنى عملى زندگى كا آغاز ايك فوجى افسر كى حيثيت سے كيا ۔ بريگيڈئير كے عہدے تك ترقى پانے كے بعد جب وہ ريٹائرڈ ہوئے تو ان كے افسانوں كے چند مجموعے اور كچھ ناول منظر عام پر آچكے تھے۔پھر صحافت كے ميدان ميں قدم ركھا تو كئى كامياب رسائل كا نہ صرف اجراء كيا بلكہ "اہرام" جيسے صفِ اول كے مصرى اخبار كے چيف ايڈيٹر بھى رہے۔ سياست كے ميدان ميں قسمت آزمائى كى تو مصر كے وزير ثقافت كا قلم دان سنبھالا۔ ١٦ ناولوں اور افسانوں كے ٢٢ مجموعوں كے مصنف نے كالم نگارى كو بھى اظہار كا ذريعہ بنايا اور كالموں پر مشتمل ان كى كتابوں كى تعداد ٨ ہے ۔ يوسف سباعى نے ٣ ڈرامے بھى تحرير كئے اور بين الاقوامى اسفار كى روداد كو بھى ايك كتاب ميں سميٹا ہے۔ ١٩٧٨ ميں يوسف سباعى كو ٦١ سال كى عمر ميں قبرص كے دار الحكومت ميں اسوقت قاتلانہ حملہ كا نشانہ بنايا گيا جب وہ ايك بين الاقوامى كانفرنس ميں شريك تھے۔ يوں تمام عمر ملك وقوم كى خدمت كرنے والے شخص كى زندگى كا اختتام بھى وطن كى خاطر جان قربان كرنے پر ہوا كيونكہ اسوقت بھى يوسف سباعى مصر كے وزير ثقافت تھے۔ مجھے قوى اميد ہے كہ يوسف سباعى كى زندگى اور ناولوں كا مطالعہ عربى ادب كے طلبہ اور ناول نگارى سے دلچسپى ركھنے والوں كے لئے ايك مفيد مطالعہ ثابت ہوگا۔ طاہر محمود PhD Scholar Arabic Department NUML – Islamabad
Type
Thesis/Dissertation PhD
Faculty
Languages
Department
Arabic
Language
Arabic
Publication Date
Subject
Publisher
Contributor(s)
Format
Identifier
Source
Relation
Coverage
Rights
Category
Description
Attachment
Name
Timestamp
Action
7d6389bf80.pdf
2021-12-30 18:12:08
Download